ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / سنبھل میں پولس کے ساتھ جھڑپ میں چار لوگوں کی موت کے بعد سپریم کورٹ نےجامع مسجد کے سروے کے حکم پر لگائی روک ، یو پی حکومت کو امن قائم رکھنے کی ہدایت

سنبھل میں پولس کے ساتھ جھڑپ میں چار لوگوں کی موت کے بعد سپریم کورٹ نےجامع مسجد کے سروے کے حکم پر لگائی روک ، یو پی حکومت کو امن قائم رکھنے کی ہدایت

Sat, 30 Nov 2024 11:12:43  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی 30/نومبر (ایس او نیوز): سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز سنبھل میں واقع شاہی جامع مسجد کے خلاف ضلعی عدالت سے کہا کہ وہ جاری مقدمہ کو اُس وقت تک آگے نہ بڑھائے اور کسی قسم کی کوئی کارروائی نہ کرے جب تک کہ  ہائی کورٹ میں سماعت کے بعد فیصلہ نہ سنایاجائے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے  اُترپردیش کی ریاستی حکومت کو بھی ہدایت دی کہ  علاقے میں امن و سکون برقرار رکھی جائے۔ یاد رہے کہ شاہی جامع مسجد کے انتظامی کمیٹی نے 19 نومبر کو سنبھل کے سول جج کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں مسجد کے سروے کا حکم دیا گیا تھا،  کمیٹی نے  عدالت عالیہ سے درخواست کی تھی کہ سروے پر فوری طور پر روک لگائی جائے۔

چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار پر مشتمل سپریم کورٹ  بنچ نے کہا، "ہمیں امید اور اعتماد ہے کہ ہائی کورٹ میں مقدمہ کی سماعت کے بعد ہی اس پر کوئی حکم جاری کیا جائے گا۔" عدالت نے اس بات کی بھی تاکید کی کہ سنبھل میں امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھا جائے، اور دونوں برادریوں کے ارکان پر مشتمل امن کمیٹی تشکیل دی جائے۔ یہاں  سروے کے موقع پر پتھراو  کے بعد پولس فائرنگ ہوئی تھی جس میں چار لوگوں کی  موت ہو گئی تھی۔بنچ نے مسجد کمیٹی  کی اپیل پر سماعت کے دوران واضح طور پر کہا کہ کمیٹی کو اپنے قانونی اختیارات کا استعمال کرنے کا موقع بالکل ملنا چاہئے چاہے وہ ہائی کورٹ ہو یا نچلی  عدالت۔ اس لئے ہم معاملے کی سنگینی کو ذہن میں رکھتے ہوئے اور ہم آہنگی کو مقدم رکھتے ہوئے یہ احکامات جاری کررہے ہیں کہ مسجد کمیٹی ہائی کورٹ سے رجوع کرے ۔ ہائی کورٹ بھی ا س معاملے میں جلد فیصلہ سنائے۔ تب تک نچلی عدالت کوئی کارروائی نہ کرے۔ ساتھ ہی  سروے کمشنر کی رپورٹ جو نچلی عدالت میں پیش کی جانے والی تھی اسے سیل بند لفافے میں محفوظ کردیا جائے۔ یہ رپورٹ کسی بھی قیمت پر لیک نہیں ہونی چاہئے۔ اس کے ساتھ عدالت نے  یوگی حکومت کو بھی غیر جانبداری کا مظاہرہ کرنے کی نصیحت کی۔  عدالت نے  ریاستی حکومت کو بھی ہدایت دی کہ وہ امن و ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لئے اقدامات کرے۔ عدالت عظمیٰ نے واضح کیا کہ  اس ایک معاملے پر ملک کے امن و امان کو بھینٹ نہیں چڑھایا جاسکتا۔

واضح رہے کہ 19 نومبر کو سول جج کے حکم کے بعد سنبھل میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے، اور 24 نومبر کو مسجد کے قریب احتجاج کرنے والے مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں پتھراؤ اور آتشزدگی کے واقعات پیش آئے تھے، جس میں چار افراد کی موت ہوگئی اور کئی دیگر زخمی ہوگئے۔

بینچ کے سامنے عرضی گزار کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل حذیفہ احمدی نے کہا کہ نچلی عدالت کاسروے کرنے کا حکم، عوام کے لئے نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ایسے 10 کیسز زیر التوا ہیں جن میں سروے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔


Share: